اسلام آباد میں ژالہ باری کا طوفان: کرکٹ بال جتنے اولے، گاڑیوں اور معمولاتِ زندگی کو شدید نقصان

اسلام آباد اور گرد و نواح کے باسیوں نے آج ایسا منظر دیکھا جو برسوں میں شاید ہی دیکھنے کو ملتا ہو۔ اچانک شروع ہونے والی تیز بارش اور شدید ژالہ باری نے شہر کے نظامِ زندگی کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔

بعض علاقوں میں اتنے بڑے اولے برسے کہ ان کا سائز کرکٹ بال اور بعض مقامات پر گالف بال کے برابر تھا۔ ایسی ژالہ باری کی شدت نے نہ صرف گھروں اور سڑکوں کو سفید کر دیا بلکہ کھلی جگہوں پر کھڑی کئی گاڑیوں کے ونڈ سکرین بھی چکنا چور ہو گئیں۔

ماہرین کے مطابق، یہ غیرمعمولی موسم ایک شدید مغربی ڈسٹربنس کے باعث پیش آیا۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات نے پہلے ہی گرمی کی لہر اور غیر متوقع بارشوں کی پیش گوئی کی تھی، اور خاص طور پر ژالہ باری کے امکانات کی وارننگ بھی جاری کی گئی تھی۔

دوسری جانب، بھارتی محکمہ موسمیات (IMD) نے بھی 15 اپریل کو اپنی ایک رپورٹ میں اسی نوعیت کے خطرات کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ہیٹ ویوز اور بے وقت بارشوں کا سلسلہ کئی علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے — جس میں ژالہ باری کے isolated واقعات بھی شامل ہیں۔

چونکہ پاکستان اور انڈیا کا جغرافیائی و موسمی نظام کافی حد تک مشترک ہے، اس لیے بھارتی محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں اکثر پاکستانی علاقوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں، جیسا کہ اس حالیہ صورتحال میں دیکھنے کو ملا۔

نقصانات اور خدشات

  • ژالہ باری سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

  • ٹریفک کا نظام کئی جگہوں پر متاثر ہوا۔

  • چھتوں، گلیوں، سڑکوں اور باغات میں بڑے اولے جمنے سے معمولات زندگی معطل ہو گئے۔

  • فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، خاص طور پر ان کسانوں کو جو گندم، سبزیاں یا دیگر موسمی فصلیں تیار کر رہے ہیں۔

کسانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

IMD اور دیگر اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ایسی موسمی تبدیلیاں زراعت کے شعبے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ اچانک آنے والی ژالہ باری اور بارشیں فصلوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں، خاص طور پر کٹائی کے قریب فصلیں۔

کسانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی فصلوں کے تحفظ کے لیے ممکنہ اقدامات کریں، جیسے کہ کور شیڈز، ڈرینیج کا بندوبست اور انشورنس اسکیموں کا جائزہ۔

نتیجہ: موسمیاتی تبدیلی کا اثر

یہ واقعہ ہمیں ایک بار پھر اس حقیقت کی طرف لے جاتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اب روزمرہ زندگی پر براہ راست اثر انداز ہو رہی ہیں۔

  • کبھی ہیٹ ویو

  • کبھی اچانک ژالہ باری

  • اور کبھی غیر متوقع بارشیں

ان سب تبدیلیوں کے ساتھ جینے کے لیے ہمیں نہ صرف حکومتی سطح پر مؤثر حکمت عملی اپنانی ہوگی بلکہ عام شہریوں اور کسانوں کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔

Leave a Comment